مرکز کی جانب سے مسلم اور ایس ٹی تحفظات بل کو واپس لئے جانے کے بعد تلنگانہ حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوچکا ہے۔ مرکزی حکومت نے مسلمانوں اور درج فہرست قبائل کو تحفظات کے فیصد میں اضافہ کرتے ہوئے منظورہ بل پر اعتراض جتایا ہے اور اس سلسلہ میں ریاستی حکومت سے مختلف وضاحتیں طلب کی گئی ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت ایس ٹی طبقات کے تحفظات میں اضافہ کے حق میں ہے جبکہ مسلم تحفظات کو 4 سے 12 فیصد کرنے سے متعلق فیصلے کی مرکز سے منظوری کے امکانات موہوم دکھائی دے رہے ہیں۔ تلنگانہ حکومت نے دونوں طبقات کیلئے تحفظات میں اضافہ سے متعلق بل کی پیشکشی سے قبل قانونی ماہرین سے سرگرم مشاورت کی تھی۔ آخرکار فیصلہ کیا گیا کہ مسلمانوں اور ایس ٹی کے تحفظات سے متعلق ایک ہی بل منظور کیا جائے تاکہ مرکز اسے منظوری دیدے۔ علحدہ بلز کی منظوری کی صورت میں مسلم تحفظات کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اسی اندیشے کے تحت کے سی آر حکومت نے اسمبلی میں ایک بل کو منظور کرتے ہوئے مرکز کو روانہ کردیا۔

چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ جنہوں نے مسلمانوں اور درج فہرست قبائل کی تائید حاصل کرنے کیلئے تحفظات میں اضافہ کا وعدہ کیا تھا، مرکز کے رویہ اور وضاحت طلبی کے بعد مسلم تحفظات پر عمل آوری کا وعدہ خطرہ میں دکھائی دے رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مرکز نے بل کو واپس کرتے ہوئے اسمبلی سکریٹریٹ اور محکمہ بہبودیٔ پسماندہ طبقات سے مختلف وضاحت طلب کی ہے۔ اگرچہ مرکز نے جواب داخل کرنے کیلئے کوئی مہلت مقرر نہیں کی لیکن ٹی آر ایس حکومت تحفظات کے مسئلہ کو جلد از جلد مرکز سے منظور کرانے کی تیاری کر رہی ہے۔ وزارت بہبودیٔ پسماندہ طبقات کے عہدیداروں نے اس سلسلہ میں چیف سکریٹری اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے مشاورت کی اور توقع ہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے ملاقات کرتے ہوئے مختلف تجاویز پیش کی جائیں گی۔ عہدیداروں کی تجویز ہے کہ مسلمانوں اور ایس ٹی طبقات کے تحفظات کے سلسلہ میں اسمبلی اجلاس میں علحدہ علحدہ قراردادیں منظور کی جائیں۔

ALSO READ:  Telangana CM KCR’s Budding Bonhomie With PM Modi Fuels Buzz Of Winter Polls

تاکہ مرکز کو کوئی اعتراض نہ ہو۔ دستور کی رو سے ایس ٹی تحفظات میں اضافہ کو مرکز کی منظوری حاصل ہوسکتی ہے جبکہ مسلم تحفظات کیلئے علحدہ قرارداد کی منظوری خطرہ میں پڑسکتی ہے۔ اسمبلی کی علحدہ قرارداد کی منظوری کو مرکز یہ کہتے ہوئے نامنظور کرسکتا ہے کہ وہ مذہب کی بنیاد پر تحفظات کی فراہمی کے خلاف ہے۔ اس طرح موجودہ صورتحال میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے لئے تحفظات کا مسئلہ ایک چیلنج بن چکا ہے ۔ انہیں بیک وقت مسلمان اور ایس ٹی طبقات کیلئے تحفظات کی منظوری حاصل کرنی ہے۔ چیف منسٹر کا امتحان رہے گا کہ وہ مسلم تحفظات کی منظوری کیلئے مرکز پر کس حد تک دباؤ بنا پائیں گے ۔ مرکز سے نامنظوری کی صورت میں انہوں نے دہلی میں دھرنا منظم کرنا اور دیگر ریاستوں کے چیف منسٹرس کی تائید حاصل کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کی بات کہی تھی۔ دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ اسمبلی اجلاس میں دو علحدہ قراردادوں کی منظوری کے بعد مرکز کا موقف کیا رہے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت مرکز کے اعتراضات کے بعد مسلم اور ایس ٹی تحفظات کے بل علحدہ طور پر روانگی کی تیاری کر رہی ہے ۔ حکومت کا احساس ہے کہ دستور میں دی گئی گنجائش کے مطابق ایس ٹی طبقہ کیلئے تحظات میں اضافہ کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوسکتی۔ رہا سوال مسلم تحفظات کا تو مرکز کی نامنظوری کی صورت میں سپریم کورٹ سے رجوع ہونے پر غور کیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت کے عہدیداروں نے مشورہ دیا ہے کہ مسلم تحفظات پر اصرار کئے بغیر ایس ٹی تحفظات کی مرکز سے منظوری حاصل کرلی جائے ۔ اسمبلی کے مجوزہ بجٹ سیشن میں دونوں تحفظات کے حق میں علحدہ قراردادیں منظور کی جائیں گی اور انہیں گورنر کے ذریعہ مرکز کو روانہ کیا جائے گا ۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دونوں تحفظات کو ایک ہی بل میں شامل کرتے ہوئے ایک فائل کی روانگی سے مرکز کو یہ استدلال پیش کرنے کا موقف مل گیا کہ سپریم کورٹ نے تحفظات کی حد 50 فیصد مقرر کی ہے۔

ALSO READ:  Cement Producers Are Exploiting Realtors In Telangana By Inflating Prices And forming Cartel

بتایا جاتا ہے کہ مرکزی حکومت کے اعتراضات اور استفسارات کا جواب دینے کیلئے تلنگانہ اسمبلی کے سکریٹری نے بی سی اور ایس سی ڈپارٹمنٹ کے پرنسپل سکریٹریز کو متعلقہ فائل روانہ کرتے ہوئے جواب مانگا ہے۔ دونوں محکمہ جات کے عہدیداروں کو تحفظات کے حق میں دلائل تیار کرنے اور پسماندگی کی بنیاد پر فراہم کردہ تحفظات کی ضرورت کے حق میں مواد تیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ بی سی ویلفیر کے پرنسپل سکریٹری بی وینکٹیشم نے وزیر بہبودی پسماندہ طبقات جوگو رامنا سے ملاقات کرتے ہوئے مرکز کے اعتراضات اور وضاحت طلبی پر بات چیت کی ۔ دونوں نے چیف سکریٹری ایس کے جوشی سے ملاقات کرتے ہوئے تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا۔ اطلاعات کے مطابق مرکز کو جواب روانہ کرنے کے سلسلہ میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کا فیصلہ قطعی ہوگا۔ دیکھنا ہے کہ چیف منسٹر دونوں طبقات کے تحفظات کی منظوری کے لئے یکساں دلچسپی دکھاتے ہیں یا پھر ایس ٹی تحفظات کو ترجیح دیتے ہوئے مسلم تحفظات کو پس پشت ڈال دیا جائے گا ؟